قائی قبیلے کا ابتدائی مسکن

قائی قبیلہ ماہان میں آباد ہونے کے بعد سلجوقیوں کے معتمد ترین حامیوں میں شامل تھا۔ طغرل بیگ کے زمانے میں بازنطینی سلطنت سے ہونے والی جنگوں میں قائی قبیلے کے جنگجو بھی سپاہ میں شامل تھے۔

profitablegatecpm.com/62/a3/3d/62a33d2bb7f6fe7f041b3b3563d1848a.js

قدیم عثمانی مؤرخین میں سے اکثر اس نکتے پر متفق ہیں کہ ارطغرل غازی کا قبیلہ اناطولیہ آنے سے قبل ماہان، مرو ( موجودہ ترکمانستان) میں آباد تھا۔ اس نظریے کی تائید کرنے والے مؤرخین و کتب میں سے بعض یہ ہیں:

تاریخ آل عثمان

مصلح الدین لاری

نشانچی محمد پاشا

عثمانی مؤرخین میں صرف ابن کمال کا یہ کہنا ہے
کہ قائی قبیلہ اناطولیہ آنے سے قبل بلخ میں آباد تھا۔

 

تاریخ کے مطابق  1220میں تاتاریوں کے فتنے سے جہاں لاکھوں انسان بے جاقل ہوئے، اُنھیں میں سے ایک چھوٹا سا گروہ قائی قبیلے کا تھا۔ اس کی سربراہی اُس وقت سلیمان شاہ کے ہاتھوں میں تھی۔ قائی قبیلہ سلجوقیوں کے ہمراہ ترکستان سے خراسان آیا اور 1040ء میں دندانقان کی مشہور فتح کے بعد دیگر ترکمان قبائل کے ساتھ مرد اور گرد و نواح میں آباد ہوا۔ انھوں نے اپنے لیے ماہان کو مسکن بنایا۔ جیسا کہ ”جام جم آئین میں بھی مذکور ہے کہ قائی قبیلے کے سربراہ قرا باتور کے بیٹے طغرل نے سلجوقیوں کے دربار سے وابستگی اختیار کی۔ سلجوقیوں کا وہ مشہور خط لے کر عباسی خلیفہ کے دربار میں گیا جس کا تفصیلی بیان صفحات ماقبل میں موجود ہے۔ بعد ازاں طغرل بیگ سلجوقی کی طرف سے اس کو ماہان کا علاقہ دیا گیا ، جہاں وہ اپنے قبیلے کے ساتھ آباد ہوا۔ اس کی ساتویں پشت سے سلیمان شاہ پیدا ہوا۔

قدیم تو اریخ سے معلوم ہوتا ہے کہ ماہان قائی قبیلے کی آمد سے قبل بھی اہم شہروں میں شمار ہوتا تھا۔ اس کا نام غزنوی دور میں مرتب شدہ کتاب مجمل التواريخ و القصص (مصنف نا معلوم ) میں ملتا ہے، جہاں مصنف قبل از اسلام کی ایرانی ساسانی حکومت کے بانی اردشیر 1 Ardashir) (1241 – 224 ) اور دوسرے حکمران شاپور [1 Shapur) (271 – 241ء) کا ذکر کرتے ہوئے لکھتا ہے کہ اردشیر اور شاپور کے عہد میں مرد اور ماہان ان کے زیر حاکمیت تھا۔ بعض تو اریخ سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ علاقہ ابومسلم خراسانی کا سیاسی مرکز تھا۔

قائی قبیلہ ماہان میں آباد ہونے کے بعد سلجوقیوں کے معتمد ترین حامیوں میں شامل تھا۔ طغرل بیگ کے زمانے میں بازنطینی سلطنت سے ہونے والی جنگوں میں قائی قبیلے کے جنگجو بھی سپاہ میں شامل تھے۔ قائی قبیلے کے سربراہان کو اکثرا سفیر بنا کر دیگر ریاستوں کی طرف روانہ کیا جاتا۔ چنگیز خان کے حملوں میں ماہان شہر کا وجود مٹ گیا۔

1071ء میں جنگ ملازگرد میں فتح کے بعد ہزاروں کی تعداد میں اناطولیہ کی طرف کوچ کرنے والے اوغوز قبائل میں قائی قبیلہ بھی شامل تھا۔ ان میں ارثوق بیگ [Artuk Bey نامی سلجوقی فوج کا مشہور کمانڈر تھا۔ ارتوق نے ملاز گرد کی جنگ میں بہادری کے جوہر دکھائے اور فتح کے بعد اپنے قبیلے کے ساتھ حلوان نامی جگہ پر آباد ہو گیا۔ ارتوق کا تعلق بھی قائی قبیلے سے بتایا جاتا ہے۔ اس نے سلطان ملک شاہ سلجوقی کے دوران حکومت میں اخسا اور بحرین کو قرامطیوں ‏(Qarmatians) کے تسلط سے آزاد کر کے سلجوقی سلطنت کا حصہ بنایا۔ لیکن کچھ عرصے بعد سلجوقیوں . سے اختلافات کے سبب ملک شاہ کے بھائی اور شام کے سلجوقی حکمران توشش [1 Tutush) کے دربار سے وابستہ ہو گیا۔ جب دمشق کے بعد بیت المقدس فتح ہوا تو ارتوق کو وہاں کا گورنر مقرر کر کے قرب و جوار کے علاقے

بھی اس کی حاکمیت میں دے دیے۔ ارتوق نے 1091 ء میں وفات پائی۔ اس کے بعد اس کے بیٹوں ال غازی [llghazi] اور مسلمان (Sakmen ]‏ کو اس کے والد کی جگہ مقرر کیا گیا۔ سلمان اور ال غازی نے دیار بکر اور ماردین کے علاقوں پر اپنا اثر رسوخ قائم کیا اور 1102 ء میں اپنی خود مختار حکومت کی بنیاد رکھی جو ارتوقیہ (Artugid Dynasty) کے نام سے معروف ہوئی ۔ صلیبی جنگوں میں اس کی اولاد نے کافی شہرت حاصل کی۔ ایوبیوں [Ayyubid Dynasty) کے ظہور کے بعد ان کی طاقت کم ہوگئی، لیکن ماردین اور حار پوت میں ان کی حکومت قائم رہی۔ مختلف نشیب و فراز سے گزر کر 1409ء تک یہ اقتدار میں رہے۔ بعد ازاں یہ علاقے قراقویونلو [Kara Koyunlu) حکمران قرا یوسف (Qara Yusuf)‏ کے زیر اختیار آگئے۔

ارتوقیہ دور کے اکثر سکوں میں قائی قبیلے کا نشان دریافت ہوا ہے۔ انھوں نے اپنی ترکی روایات کو برقرار رکھا اور مملکت میں امن و امان قائم کیا۔ ان کے زمانے میں کئی یادگار عمارتیں اور قلعے تعمیر ہوئے جن کی باقیات آج تک بہتر حالت میں باقی ہیں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *