قائ سردار ارطغرل غازی

ارطغرل کی پیدائش اور شخصیت

ارطغرل غازی کا نام ”طغرل پرندے سے منسوب ہے۔ یہ ترکی زبان کا لفظ ہے۔ طغرل ایک قسم کا شکاری شاہین ہے۔ ”ار“ کے معنی بہادر اور دلیر کے ہیں۔ اٹیلا کے جھنڈوں اور بعض قدیم اوغوز ریاستوں کے پرچم میں بھی اس پرندے کا نشان نظر آتا ہے۔

ڈرامہ سیریل ارطغرل غازی دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں،ارطغرل غازی

قائ سردار ارطغرل غازی

profitablegatecpm.com/62/a3/3d/62a33d2bb7f6fe7f041b3b3563d1848a.js

جام جم آئین کی ما رو سے ارطغرل غازی کا نام اس زمانے میں عراق کے سلجوقی حکمران طغرل ثانی کے زمانے میں پیدا ہونے کے سبب اس کے نام پر رکھا۔

ارطغرل غازی خراسان میں پیدا ہوئے ۔

ارطغرل غازی 1188ء میں خراسان کے شہر مرد کے نواحی گاؤں ماہان میں پیدا ہوئے۔ ان کے بچپن اور خراسان کی زندگی کے متعلق زیادہ معلومات نہیں ہیں۔ ان کی سیاسی زندگی اناطولیہ میں کوچ کرنے کے بعد سے شروع ہوتی

ہے۔ مؤرخ نشری نے جہان نما میں ارطغرل غازی کے متعلق یوں بیان کیا ہے:

بہت دین دار، نامدار اور اپنی شجاعت کے سبب معروف تھا۔ زہد و تقویٰ اور صلاح میں اس زمانے کے پیشرو افراد میں  سے ایک تھے۔“

قائ سردار ارطغرل غازی

نشانچی محمد پاشا کے مطابق ارطغرل غازی نے جب زمین کی درخواست کے لیے سلجوقی سلطان کے پاس سفیر بھیجا تو یہ پیغام دیا: کفار کے مقابلے میں جہاد کی نیت سے ہم اس دیار میں آئے ہیں ۔

ان روایات سے واضح ہوتا ہے کہ ارطغرل غازی ایک پاک نفس، وفادار اور ماہر سپہ سالار تھا۔ سلطنت کی طرف سے دیے گئے ہر کام کو بطریق احسن انجام دیا اور تا دم مرگ سلطنت کے ساتھ وفادار رہا۔ اگرچہ اس عرصے میں سلاطین کی آپس کی خانہ جنگی اور تاتاریوں کے پے در پے ملوں سے سلطنت کی قوت جواب دے پکھی تھی لیکن اس نے بھی دیگر بعض امر کی طرح بغاوت کرنے کا خیال دل میں نہ لایا اور ہر مشکل میں وقت کے حاکم کا ساتھ دیا۔ شاید اس کا سبب سلطان علاؤ الدین مرحوم کے احسانات اور اس کی نیک نیتی تھی۔

عثمان غازی کی تربیت

ارطغرل بہترین درجے کا راسخ العقیدہ اور دین دار انسان تھا۔ اس نے اپنے بیٹے عثمان کی تربیت کر کے اس کو ہر لحاظ سے پختہ بنایا اور اس کو جسمانی و روحانی اعتبار سے تیار کیا۔

قائ سردار ارطغرل غازی

رطغرل غازی کے متعلق زیر اختلاف موضوعات میں سے ایک ان کی عمر اور سال وفات کے بارے میں ہے۔

عثمانی و دیگر تواریخ میں مختلف روایات بیان کی گئی ہیں۔ عمومی نظریہ یہ ہے کہ ارطغرل نے 93 برس کی عمر میں 1281ء یا 1282ء میں وفات پائی اور سوغوت میں مدفون ہیں۔ ان کے مقبرے پر تحریر شدہ تاریخ میں ان کا سال پیدائش 1188ء اور سال وفات 1281ء لکھا گیا ہے۔ عثمانی مؤرخ لطفی پاشا نے بھی ان کی رحلت کے وقت عمر 93 برس بتائی ہے۔

 

سوغوت میں موجود ان کا مقبرہ اور ارطغرل کے نام سے موسوم مسجد، جو قویولو [Kuyulu] مسجد کہلاتی ہے، عثمانی ترکوں کی ابتدائی یادگاروں میں سے ایک ہے۔ ارطغرل کے زمانے میں ان کی زیر نگرانی تعمیر شدہ مسجد ان سے منسوب یگانہ میراث ہے جو کہ انیسویں صدی عیسوی میں حاجی حسین نامی مخیر شخص کی کوششوں سے بہتر حالت میں لائی گئی۔ ارطغرل کا مقبرہ ان کے پوتے اور خان غازی یا سلطان مراد کے زمانے میں تعمیر کیا گیا۔ یہ ایک خوبصورت گنبد دار عمارت کے

درمیان میں واقع ہے۔ اس کے چاروں اطراف کو خوبصورت باغ کی شکل دی گئی ہے۔

ارطغرل غازی

سوغوت میں اس جگہ نہ صرف ارطغرل غازی مدفون ہیںب لکہ اسی باغ کی حدود میں ان کی اہلیہ حلیمہ خاتون، بیٹے گوندوز آلپ اور صاوجی بیگ، ان کے

مشہور قریبی سپاہی اور بھائی دوندار بیگ مدفون ہیں۔

مقبرے کی موجودہ حالت سلطان عبد الحمید ثانی (دور حکومت: 1909ء – 1876ء) کے دور کی یادگار ہے۔ اُس زمانے میں سلطان عبدالحمید ثانی کی طرف سے مقبرے کے باہر مسافر خانہ اور طعام خانے کا بھی اضافہ کیا گیا تھا۔ ارطغرل غازی تمام عمر سلاجقہ روم کی سلطنت کے مطیع رہے۔ اگرچہ اس دوران سلجوقوں پر زوال آنے کے بعد درجنوں خودمختار ریاستیں قائم ہوگئی تھیں اور
طاقت کے لحاظ سے ارطغرل سلجوقی سلطان سمیت ان سب پر باری پڑ سکتا تھا لیکن وہ تا دم مرگ وفاداری پر قائم رہا۔

ارطغرل کے تین بیٹے تھے:

1 – گوندوز بیگ [Ganduz Bey ]‏

2 – صادجی بیگ [Savci Bey]‏

3- عثمان بیگ [Osman Bey]

ارطغرل کی وفات کے بعد اہل علاقہ نے اتفاق رائے سے عثمان بیگ کو نیا سر براہ منتخب کر لیا۔

عثمان بھی ہمیشہ سلجوقی سلطنت کی قیادت تسلیم کرتا رہا۔ لیکن1291ء میں ہلاکو خان کا پوتا گیخاتو تخت پر متمکن ہو گیا اس کے بعد کئی سالوں تک تاج و تخت تاتاریوں کے ہاتھ میں رہا تو عثمان غازی نے بھی 1299 میں آزادی اور خود مختیاری کا اعلان کر کے اپنے نام کا خطبہ پڑھوا یا اور اپنا سکہ جاری کیا۔

قائ سردار ارطغرل غازی

ارطغرل کی وفات کے وقت ان کے زیر تسلت تمام رقبہ4800 مربع کلومیٹر سے زائد نہ تھا سلطان علاؤالدین کیقباد کی طرف سے دی گئی زمین کا رقبہ بمشکل ایک ہزار )1000)سےدو ہزار(200) مربع کلومیٹر ہوگا لیکن یہ اللہ کا سلیمان شاہ کی آل پر بہت بڑا کرم تھا کہ آنے والی صدیوں میں یہ دنیا کی عظیم ترین سلطنت بن گئی اس نے 51 لاکھ مربع کلومیٹر میں وسعت پا کر دنیا کے تین براعظموں کو اپنے اندر سمیٹ لیا اور رہتی دنیا تک اپنا نام سنہری حروف میں لکھ گئے۔

مزید وزٹ کریں

3 thoughts on “ارطغرل غازی کی تاریخ پیدائش اور تاریخ وفات”

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *